چدکڑ قاریہ پارٹ 1
چدکڑ قاریہ
پارٹ 1
احباب میرا نام محسن ہے ۔
یہ کہانی شروع ہوتی ہے آج سے بیس سال قبل سے جب میری عمر گیارہ سال تھی اب اکتیس سال ہے۔
میرے گھر میں پانچ لوگ ہیں میرے امی شہناز ۔ میرے ابو افتخار اور میری دو بڑی بہنیں بشریٰ اور عروبہ بشریٰ مجھ سے نو سال بڑی ہے جبکہ عروبہ مجھ سے سات سال بڑی ہے ۔
بشریٰ باجی بیس سال کی عروبہ باجی اٹھارہ سال کی آور میں گیارہ سال کا ۔ میں کافی سال بعد پیدا ہوا تھا کیونکہ امی ابو نے مجھے بہت دعاؤں اور منتوں سے رب سے مانگا تھا۔
میں بچپن سے ہی شرارتی طبیعت کا تھا اکلوتا ہونے کے باعث گھر کا لاڈلا تھا ۔ میری بہنیں مجھ پر جان نچھاور کرتی تھیں اور مجھے بے حد پیار دیتی تھیں ۔
ہمارا گھر کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں تھا۔
میرے ابو کی پرچون کی دکان ہے اور میری امی ہاؤس وائف ہیں ۔
میری بڑی بہن اسوقت یونیورسٹی کے پہلے ائیر میں ہے اور دوسری بہن عروبہ کالج کے سیکنڈ ائیر میں اور میں چوتھی جماعت میں ۔
تو دوستوں آتےہیں کہانی کے اصل رخ پر۔
میں ہنستا کھیلتا شرارتی طبعیت کا بچہ تھا لیکن بچے سے جوان ہونے کی طرف رغبت بہت پرکشش اور لذت آمیز تھی۔
میں صبح اسکول جاتا تھا اور دوپہر کو سپارہ پڑھنے باجی عائشہ کے پاس ۔
باجی عائشہ کا تعارف آپکو کرواتا چلوں کہ وہ ہمارے محلے میں مسجد کے امام صاحب کی بیوی ہیں ۔
امام صاحب ایک نیک شریف دار آدمی ہیں تمام محلے والے انکی عزت کرتےہیں ۔ میں اور محلے کہ کچھ بچے امام صاحب کے پاس سپارہ پڑھنے جایا کرتے تھے ویسے تو مجھے امام صاحب کے پاس پڑھتے ہوئے تین سال ہوچکے تھے ۔ نورانی قاعدہ بھی ختم امام صاحب نے کروایا تھا کیونکہ وہ تجوید اور تلفظ کے ساتھ پڑھاتے تھے اور کبھی کبھی میری باجی یعنی قاریہ عائشہ بھی پڑھا لیا کرتی تھی۔
میں اب قرآن شریف پر تھا اور اب بچوں کو اکثر و بیشتر باجی عائشہ ہی پڑھایا کرتی تھیں کیونکہ امام صاحب کی مسجد کی مصروفیت بہت زیادہ ہوگئیں تھیں اور پھر انہیں روز کہیں نہ کہیں بیان کےلئے یا کسی کا نکاح پڑھانے جانا ہوتا تھا۔
میں بچوں میں سب سے بڑا تھا ورنہ تمام بچے جو باجی کے پآس پڑھنے آتے تھے وہ تقریباً چھوٹے تھے پانچ سے لیکر آٹھ سال تک کے تھے۔ بس میں ہی گیارہ سال کا تھا۔
کیونکہ امام صاحب کی میرے ابو سے اچھی سلآم دعا تھی ۔
امام صاحب مجھے بڑا پسند کرتے تھے اور مجھ پر خاصا پیار جتاتے تھے اور اپنے بچوں کی طرح چاہتے تھے باوجود اسکے کہ میں اب بڑا ہورہا تھا گیارہ سال کا ہوگیا تھا باوجود اسکے کہ امام صاحب اپنے گھر میں پردے کا بڑا خیال کرتے تھے لیکن میں اب بھی باجی کے پاس پڑھتا تھا کیونکہ میں انکے لئے انکے بچے کی طرح تھا اور اکثر انکے گھر کے کام۔بھی کردیآ کرتا تھا ۔ باہر سے دکان سے سودا سلف لانا وغیرہ وغیرہ ۔
Comments
Post a Comment